Pages

Friday, 24 May 2013

میں تری یاد کے جنگل میں پھروں عمر تمام



تو کبھی پوچھ ، تو پھر حال بتاؤں تجھ کو
دیر تک روتا رہوں اور رُلاؤں تجھ کو

میں تری یاد کے جنگل میں پھروں عمر تمام
اور یوں ہو کہ کبھی یاد نہ آؤں تجھ کو

تو اگر پیاس کی صورت مرے ہونٹوں پہ رہے
اوس پلکوں سے چنوں اور بجھاؤں تجھ کو

تو ہواؤں کی طرح چھو کے گزر جائے مجھے
میں ہمیشہ کی طرح ڈھونڈ نہ پاؤں تجھ کو

تو مرے خواب میں آ کر مجھے بیدار کرے
نیند بن کر میں چلا آؤں ، سلاؤں تجھ کو

No comments:

Post a Comment