Pages

Wednesday, 8 May 2013

ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح


ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے

اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ہیں جگنو میں نے
اپنی پلکوں پہ سجا رکھے ہیں آنسو میں نے
میری آنکھوں کو بھی برسات موقع دے دے

آج کی رات میرا درد ِ محبت سن لے
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں کی شکایت سن لے
آج اظہار خیالات کا موقع دے دے

میری منزل ہے کہاں میرا ٹھکانا ہے کہاں
صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ہے کہاں
سوچنے کے لیے ایک رات کا موقع دے دے

بھولنا تھا تو یہ اقرار کیا ہی کیوں تھا
بے وفا تو نے مجھے پیار کیا ہی کیوں تھا
صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے 

ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے


No comments:

Post a Comment