تم وہاں ہو، یہاں نہیں ہو تم
غم ہی غم ہیں جہاں نہیں ہو تم
اَب کِسی اور سمت دیکھتا ہوں
اَب مِرا آسماں نہیں ہو تم
عشق زندہ رہے گا میرے بعد
ہاں مگر جاوداں نہیں ہو تم
یہ زمیں، آسماں، ہمارا دل
ہَر جگہ ہو، کہاں ہو تم
تم کَڑی دھوپ کا سفر نہ سہی
ہاں مگر سائباں نہیں ہو تم
میری یادیں تمہارے سَر پر ہیں
جان من! بے اَماں نہیں ہو تم
کس لیے آپ آپ کرتے ہو
مُجھ سے گَر بدگماں نہیں ہو تم
No comments:
Post a Comment