Pages

Monday, 1 July 2013

کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا


کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا
پھر میں دن رات تیرے شہر پہ چھایا ہوتا

لمس ہاتھوں کا ہی کافی تھا پگھلنے کے لئے
موم کے بت کو زمین پر نہ گرایا ہوتا

خواب ٹوٹے تھے اگر تیرے بھی میری ہی طرح
بوجھ کچھ تیری بھی پلکوں نے اٹھایا ہوتا

مجھ سی تخلیق کا الزام نہ آتا تجھ پر
میں اگر نقش ِغلط ہوں، نہ بنایا ہوتا

راہ میں آگ کے دریا سے گزرنا تھا اگر
تو نے خوابوں کا جزیرہ نہ دکھایا ہوتا

No comments:

Post a Comment