Pages

Saturday, 27 July 2013

تمہاری چشمِ حیراں میں کہیں ٹھہرا ہوا آنسو


تمہاری چشمِ حیراں میں کہیں ٹھہرا ہوا آنسو
لبوں پر ان کہی سی بات کا پھیلا ہوا جادو
بہت بے ساختہ ہنستے ہوۓ
خاموش ہو جانے کی اک ہلکی سی بے چینی
تمہارے دونوں ہاتھوں کی کٹوری میں
سنہر ے خواب کا جگنو
گلابی شام کی دھلیز پہ رکھا ہوا
اک ریشمی لمحہ
تمہاری نرم سی خوشبو سے وہ مہکا ہوا
اک شبنمی جھونکا
محبت میں یہی میرے اثاثے ہیں


No comments:

Post a Comment