Pages

Tuesday, 16 July 2013

کتنی پیاسی ھیں یہ بنجر آنکھیں


منجمد خون میں ھلچل کر دے
مجھ کو چھو اور مکمل کر دے

کتنی پیاسی ھیں یہ بنجر آنکھیں
ابر زادے، انہیں جل تھل کر دے

میں نے وہ درد چھپا رکھا ھے
جو تیرے حسن کو پاگل کر دے

سارے انسان ھی وحشی ھیں تو پھر
اس بھرے شہر کو جنگل کر دے

اے جھلستے ھوئے جسموں کے خدا
جلتی دوپہر پہ بادل کر دے

خوشبو آئی ھے تو لوٹے نہ کبھی
اب ہوا کو بھی کوئی شل کر دے

یا مجھے وصل عطا کر مالک
یا میرا ہجر مکمل کر دے

No comments:

Post a Comment