Pages

Saturday, 10 August 2013

سانس کے ساتھ جو زندہ تھا کبھی


ایک منظر کو بکھرتا دیکھوں
چڑھتے سورج کو اترتا دیکھوں

خواب آنکھوں میں سنورتا دیکھوں
پھر وھی خواب بکھرتا دیکھوں

روز خوشبو کی گزر گاھوں پر
کتنی یادوں کو میں مرتا دیکھوں

دھوپ کے شہر میں لوگوں کو کبھی
اپنے سائے سے بھی ڈرتا دیکھوں

ایک آواز کا چہرہ ڈھونڈوں 
ایک آھٹ کو گزرتا دیکھوں

سانس کے ساتھ جو زندہ تھا کبھی 
اپنے اندر اسے مرتا دیکھوں

No comments:

Post a Comment