Pages

Sunday, 11 August 2013

چہرہ مگر ضرور کسی آشنا کا تھا


وارفتگی میں دل کا چلن انتہا کا تھا
اب بت پرست ہے جو نہ قائل خدا کا تھا

مجھ کو خود اپنے آپ سے شرمندگی ہوئی
وہ اس طرح کہ تجھ پہ بھروسہ بلا کا تھا

وار اس قدر شدید کہ دشمن ہی کر سکے
چہرہ مگر ضرور کسی آشنا کا تھا

اب یہ کہ اپنی کشتِ تمنا کو روئیے
اب اس سے کیا گلہ کہ وہ بادل ہوا کا تھا

تو نے بچھڑ کر اپنے سر الزام لے لیا
ورنہ فراز کا تو یہ رونا سدا کا تھا

No comments:

Post a Comment