Pages

Thursday, 8 August 2013

چلو تم کو ملاتا ہوں میں اس مہمان سے پہلے


چلو تم کو ملاتا ہوں میں اس مہمان سے پہلے
جو میرے جسم میں رہتا تھا، میری جان سے پہلے

مجھے جی بھر کے اپنی موت کو تو دیکھ لینے دو
نکل جائے نہ میری جان، میرے ارمان سے پہلے

کوئی خاموش ہو جائے تو اسکی خاموشی سے ڈر
سمندر چپ ہی رہتا ہے، کسی طوفان سے پہلے

میری آنکھوں میں آبی موتیوں کا سلسلہ دیکھو
یہ مالا روز جبتا ہوں میں، اک مسکان سے پہلے

ہمدم ہوں تیرا، یہ میرا فرض بنتا ہے
تجھے ہوشیار کر دوں میں، تیرے نقصان سے پہلے

No comments:

Post a Comment