Pages

Sunday, 4 August 2013

سمجھ ہی میں نہیں آتا کچھ ایسے دلربا تم ہو


سمجھ ہی میں نہیں آتا کچھ ایسے دلربا تم ہو

قیامت ہو، غضب ہو، قہر ہو، آفت ہو، کیا تم ہو؟

اندھیرے میں وہ آ لپٹے تھے پہلے کس کے دھوکے میں

کہ جب آخر مجھے دیکھا تو شرما کر کہا، تم ہو!

زمانے میں اگر کوئی نہیں اپنا تو کیا پروا

کسی سے کیا غرض مجھ کو کہ میرا آسرا تم ہو

رگِ جاں سے بھی ہو نزدیک لیکن وائے محرومی

ابھی تک جانتے ہیں سب یہی تم کو، جدا تم ہو

ندامت کیوں نہ ہو حسرت غرورِ پادشاہی کو

سمجھنا چاہیے تھا کس کے کوچے کے گدا تم ہو

No comments:

Post a Comment