Pages

Thursday, 1 August 2013

اس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انساں کیا


رات آنکھوں میں ڈھلی پلکوں پہ جگنو آئے
ہم ہواؤں کی طرح جا کے اسے چھو آئے

اس کا دل دل نہیں پتھر کا کلیجہ ہو گا
جس کو پھولوں کا ہنر آنسو کا جادو آئے

بس گئی ہےمرے احساس میں یہ کیسی مہک
کوئی خوشبو میں لگاؤں تیری خوشبو آئے

خوبصورت ہیں بہت دنیا کے جھوٹے وعدے
پھول کاغذ کے لیے کانچ کے بازو آئے

اس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انساں کیا
مدتوں بعد میری آنکھوں میں آنسو آئے

No comments:

Post a Comment