Pages

Wednesday, 4 September 2013

محبت کی تعریف کروں تو کیسے مگر سنو جاناں


تپش سے چلملاتی دھوپ میں
سورج کی کی گرمی سے
کسی تپتے ہوئے صحراء پر
کوئی سایہ فگاں ہو کر 
جو بادل رقص فرمائے
محبت اسکو کہتے ہیں۔۔۔۔۔
کرب کی آگ میں جلتے ہوئے 
دشت و جبل پر
کسی شبنم کے قطرے میں 
سمٹ کر بوند پڑجائے۔
محبت اسکو کہتے ہیں۔۔۔۔۔
کسی بوسیدہ کاغذ پر 
لہو کے رنگ سے لکھی ہوئی تحریرمیں سے جب
کوئی حرفِ وفا، حرفِ دعا
کسی کی آنکھ سے بہتے ہوئے
آنسو سے مٹ جائے
محبت اسکو کہتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
کسی بھی خاک آلودہ
قضا سے بڑھ کے افسردہ
صنم کے جسمِ نازاں پر 
قمر کا نور پڑ جائے
محبت اسکو کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
کبھی ماضی کے پژمردہ فسانوں سے
کوئی قصہ ، یا کچھ حصہ
اچانک بے خیالی میں
کسی کو یاد آجائے۔۔۔ تو بس۔۔
محبت اسکو کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔
ہاں مگر ۔۔ محسن حقیقت میں
سنا ہے تم نے الفت سے ۔۔؟
محبت کو نہہیں معلوم کہ 
محبت کسکو کہتے ہیں۔۔۔۔؟؟؟

No comments:

Post a Comment