Pages

Tuesday, 24 September 2013

خزاں کے رنگوں میں ایک رنگ اداسی کا


خزاں کے رنگوں میں ایک رنگ اداسی کا

تمہیں دیکھا ہے بارہا میں نے
اور دیکھ کر ہر بار یہی سوچا ہے
تیرے چہرے کی مسکراہٹ کا 
تیری آنکھٰیں ساتھ نہیں دیتیں

تیرے ہنستے ہوئے ہونٹوں 
کے قہقہوں پر مجھے 
جانے کیوں
کراہوں کا گماں گزرتا ہے

کونسا دکھ ہے جس کی شدت نے
تیرے جوبن کو گھیر رکھا ہے
وہ کیا آگ ہے جس کے نرغے میں
تیرا کومل وجود جھلسا ہے

ایسی حالت میں کیا دلاسا ہو
کوئی صورت ترے دل کو بہلانے کی
لو میں تمہاری آنکھوں کو
اک حسین شام دیتا ہوں
تیرے دکھ میں کمی کے لیے
اپنا جیون تمام دیتا ہوں

No comments:

Post a Comment