Pages

Friday, 11 October 2013

تیری " یادیں " تیری " باتیں"




میں سگریٹ کو ہتھیلی پر الٹ کر خالی کرتا ہوں

پھر اس میں ڈال کر " تمہاری " یادیں خوب ملتا ہوں
ذرا سا غم ملتا ہوں
ہتھیلی کو گھماتا ہوں
بسا کر " تجھ " کو سانسوں میں ، میں پھر سگریٹ بناتا ہوں

لگا کر اپنے ہونٹوں سے 
محبّت سے جلاتا ہوں
" تجھے " سلگا کر سگریٹ میں ، میں " تیرے " کش لگاتا ہوں

دھواں جب میرے ہونٹوں سے نکل کر رقص کرتا ہے
میرے چاروں طرف کمرے میں " تیرا " عکس بنتا ہے 
میں اس سے بات کرتا ہوں وہ مجھ سے بات کرتا ہے
یہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے
تیری " یادیں " تیری " باتیں" بڑا ماحول ہوتا ہے

No comments:

Post a Comment