Pages

Sunday, 29 December 2013

دسمبر کی سرد اداس راتوں میں



دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
کبھی دامن اگر نہ چھڑا سکو
زمانے کی خود غرض محبتوں سے
اور دسمبر کی سرد اداس راتوں میں
چاند اپنی چاندنی کی بانہوں میں
بانہیں ڈالے
تیری بالکنی میں اترے
تو بیٹھ کر تنہائی میں
کبھی غور کرنا
تمہیں

میرے ادھورے افسانوں
اور ٹوٹے پھوٹے جملوں میں
کھوئے کھوئے سے لفظوں میں
اک بے زباں محبت کا اظہار ملے گا

No comments:

Post a Comment