Pages

Thursday, 23 January 2014

شیشۂ جاں میں بس اک شخص کا چہرا دیکھا



عمر بھر شامِ غمِ خواب کا راستہ دیکھا 
شیشۂ جاں میں بس اک شخص کا چہرا دیکھا 

خواب کی آب ستاروں کی طرح بجھنے لگی 
نیند میں ڈوبے ہوئے شہر کا نقشہ دیکھا 

بے نوائی تیری صورت میری آواز میں تھی 
لفظ در لفظ اک آواز کا رشتہ دیکھا 

چار جانب تھا اندھیرا میری بینائی کا 
پسِ دیوارِ وفا، دن کا اُجالا دیکھا 

زخم در زخم اک انگشتِ حنائی دیکھی 
ریگ در ریگ چمکتا ہوا شیشہ دیکھا

تابشِ تیغ سے چندھیا گئیں آنکھیں خاور
دیکھنے والوں نے کب قتل کیا حیلہ دیکھا

No comments:

Post a Comment