Pages

Tuesday, 15 April 2014

پتھر بن کر کيا تکتے ہو


اتني مدت بعد ملے ہو
کن سوچوں ميں گم پھرتے ہو

اتنے خائف کيوں رہتے ہو؟
ہر آہٹ سے ڈر جا تے ہو

تيز ہوا نے مجھ سے پوچھا
ريت پہ کيا لکھتے رہتے ہو؟

کاش کوئی ہم سے بھي پوچھے
رات گۓ تک کيوں جاگے ہو؟

ميں دريا سے بھي ڈرتا ہوں
تم دريا سے بھي گہرے ہو

کون سي بات ہے تم ميں ايسي
اتنے اچھے کيوں لگتے ہو؟

پچھے مڑ کر کيوں ديکھتا تھا
پتھر بن کر کيا تکتے ہو

جاؤ جيت کا جشن مناؤ
ميں جھوٹا ہوں، تم سچے ہو

اپنے شہر کے سب لوگوں سے
ميري خاطر کيوں الجھے ہو؟

کہنے کو رہتے ہو دل ميں
پھر بھي کتنے دور کھڑے ہو

ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے
اپني کہو اب تم کيسے ہو؟

محسن تم بدنام بہت ھو
جيسے ہو، پھر بھي اچھے ہو

No comments:

Post a Comment