Pages

Wednesday, 16 April 2014

میری تنہائی میں مجھ سے گُفتگُو کرتا ہے کون



میری تنہائی میں مجھ سے گُفتگُو کرتا ہے کون

تُو نہیں ہوتا تو میری جُستجُو کرتا ہے کون 



کس کا خنجر ہے جو کر دیتا ہے سینے کو دو نِیم

پھر پشیمانی میں زخمِ دل رفُو کرتا ہے کون



اِس خرابے میں بگُولہ سی پِھرے ہے کس کی یاد

اِس دیارِ رفتگاں میں ہاؤ ہُو کرتا ہے کون



خوف کس کا ہے کہ اپنے آپ سے چُھپتا پِھروں

ناگہاں پھر مجھ کو میرے رُو برُو کرتا ہے کون



کون سا موسم چُرا لیتا ہے غُنچوں کی چٹک

نغمہ پیراؤں کو سُرمہ در گُلو کرتا ہے کون



کون پی جاتا ہے آخر مِرے حِصے کی شراب

میں نہیں ہوتا تو پھر خالی سبُو کرتا ہے کون



No comments:

Post a Comment