Pages

Friday, 30 May 2014

تری چاہت کا کچا رنگ



تری چاہت کا کچا رنگ
دھنک رنگوں میں اُترا تھا
مرے بے داغ آنچل پر
خوشی کے پر لگا کر میں
چلی تھی آسماں چھونے
مگر موسم کی سختی میں
کسی بادِ مخالف نے
مرے پر ہی نوچ ڈالے

تری چاہت کا کچا رنگ
مری آنکھوں میں اُترا تھا
ستاروں سی چمک لے کر
گلابی رنگ کے سپنے
دکھا کے چار دن مجھ کو
ٓاُڑا کر لے گیا نیندیں

تری چاہت کا کچا رنگ
مرے چہرے پہ اُترا تھا
گلوں کی شوخیاں لے کر
جبیں تھی چاند سی روشن
تبسم تھا لبوں پہ بھی
بہت اترا رہی تھی میں
یونہی شرما رہی تھی میں
کوئی رہزن کوئی دُشمن
چُرا کر لے گیا خوشیاں
مجھے بس دے گیا ہے وہ
خزاں کا زرد پیلا رنگ
مرے چہرے سے اُترا ہے

تری چاہت کا کچا رنگ
مرے دل پر بھی اُترا تھا
سنہری تھے ترے وعدے
ترے خوش کن ارادے تھے
ترا لہجہ تری باتیں
ترے ہی غم تری خوشیاں
مجھے بس یاد تھا تو ہی
میں خود کو بھول بیٹھی تھی
مگر تو نے غضب کیسا
مرے اس دل پہ ڈھایا ہے
مجھے دل سے بھلایا ہے
غموں کے سرمئی سائے
مرے دل پہ یوںچھائے ہیں
مرے دل سے بھی اُترا ہے
تری چاہت کا کچا رنگ.......!!

No comments:

Post a Comment