Pages

Wednesday, 4 June 2014

بن تیرے ہر سانس گھائل ہے











میں تیری سانسوں کی تاروں میں ہوں
آسماں پر چمکتے ہوئے سب ستاروں میں ہوں
میں ۔ ۔ ۔ سمندر کی ہر اک لہر میں
ترے گزرے ہر پہر میں ہوں
تری آنکھ میں تیرتی سب گلابی
مرے نام کی ہے
ترے لہجے کی سب تھکن
میری ہی یاد کی ہے ‘‘
مرے ہم نشیں
تُو یہ کہتا ہے
’بن تیرے ہر سانس گھائل ہے
پر کیا کروں
بیچ میں زمانہ یہ حائل ہے‘‘
اے ہم نشیں سچ بتا
کیا ترا دل بھی قائل ہے
کہ بیچ اپنے زمانہ ہی حائل ہے؟

No comments:

Post a Comment