Pages

Friday, 5 September 2014

جو مُجھ میں بولتا ہے میں نہیں ہوں



جو مُجھ میں بولتا ہے میں نہیں ہوں
یہ جلوہ یار کا ہے میں نہیں ہوں

کہا منصور نے سُولی پہ چڑھ کر
انالحق کی صدا ہے میں نہیں ہوں

عبا پہنے ہوئے مٹی کی مورت
کوئی بہروپیا ہے میں نہیں ہوں

میرے پردے میں آ کر اور کوئی
تماشہ کر رہا ہے میں نہیں ہوں

جو میں ہوتا خطا مُجھ سے بھی ہوتی
مُجھے ڈر کاہے کا ہے میں نہیں ہوں

جو بولے میخانے میں جا کے بیدم
وہاں نقشہ ہے میرا میں نہیں ہوں

No comments:

Post a Comment