Pages

Monday, 8 September 2014

میں تو خانقاہوں پہ مانگتا پھرا منّتیں



میں گرہ میں باندھ کے حادثات، نکل پڑا تیری کھوج میں
کہیں تارکول کی تھی سڑک، جہاں آگ بانٹتی دھوپ تھی
کبھی کچی راہ کی دھول میں جہاں سانس لینا محال تھا
سرِ رزمِ جاں کبھی دل کے درد سے ہار کر
میں تو خانقاہوں پہ مانگتا پھرا منّتیں
کبھی رات رات بَسر دعاؤں میں ہو گئی
کبھی قافلے مری آس کے کسی دشتِ یاس میں کھو گئے
میرا پیرہن تھا پھٹا ہوا کہیں گََرد گَرد اَٹا ہوا
میں ادھورے پن کے سراب میں
تجھے دھونڈتا پھرا در بدر
کسی اجنبی کے دیار میں
کوئی دُکھہ ملا کسی موڑپہ، کوئی غم ملا کسی چوک میں
کسی راہگزر کے سکوت میں کوئی درد آکے ڈرا گیا
کبھی چل پڑا، کبھی رُک گیا، کسی کشمکش کے غبار میں
مجھے کیا ملا تیرے پیار میں
میں گرہ میں باندھ کے حادثات
کہیں گُم ہوا تیری کھوج میں

No comments:

Post a Comment