Pages

Friday, 17 April 2015

مرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا



مرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا 
ایسا لگتا ہے جو یہ ہاتھ دعا کو اٹھیں 
خود فرشتے چلے آتے ہوں زمیں کی جانب 
سونپ کر مرمریں ہاتھوں کی ہتھیلی کو حناء 
جو بھی مانگا ہو وہ چپ چاپ دیے جاتے ہوں 
میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا

ان کی خوشبو سے معطر ہے مرا سارا وجود 
انہی ہاتھوں میں مرے خواب چُھپے ہیں مولا 
اُنگلیاں مجھ کو محبت میں بھگو دیتی ہیں 
انہی پوروں نے مرے درد چُنے ہیں مولا 
ان کی رگ رگ میں محبت ہی محبت رکھنا 
میرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا 

اِنہی ہاتھوں کی لکیروں میں مقدر ہے مرا 
یہ جو کونے میں ستارہ ہے سکندر ہے مرا 
خواب سے نرم خیالوں کی طرح نازک ہیں 
ان کے ہر لَمس میں میرے لئے چاہت رکھنا 
مرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا 
مرے مولا یہ حسیں ہاتھ سلامت رکھنا 

No comments:

Post a Comment