Pages

Saturday, 29 August 2015

یہ جو دیوار پہ کچھ نقش ہیں دھندلے دھندلے


دھوپ میں غم کی جو میرے ساتھ آیا ہوگا
وہ کوئی ا ور نہیں میرا ہی سایہ ہوگا

یہ جو دیوار پہ کچھ نقش ہیں دھندلے دھندلے
اس نے لکھ لکھ کے میرا نام مٹایا ہو گا

جس کے ہونٹوں پہ تبسم ہے مگر آنکھ ہے نم
اس نے غم اپنا زمانے سے چھپایا ہوگا

بے تعلق سی فضا ہوگی رہِ غربت میں
کوئی اپنا ہی ملے گا نہ پرایا ہوگا

اتنا ناراض ہو کیوں اس نے جو پتھر پھینکا
اس کے ہاتھوں سے کبھی پھول بھی آیا ہوگا

میری ہی طرح میرے شعر ہیں رسوا ساغر
کس کو اس طرح محبت نے ستایا ہوگا

No comments:

Post a Comment