Pages

Saturday, 29 August 2015

آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی


ٹھہری ٹھہری ہوئی طبیعت میں روانی آئی
آج پھر یاد محبت کی کہانی آئی

آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی

مدّتوں بعد چلا اُن پہ ہمارا جادو
مدّتوں بعد ہمیں بات بنانی آئی

مدّتوں بعد پشیماں ہوا دریا ہم سے
مدّتوں بعد ہمیں پیاس چُھپانی آئی

مدّتوں بعد کھُلی وسعتِ صحرا ہم پر
مدّتوں بعد ہمیں خاک اُڑانی آئی

مدّتوں بعد میسر ہوا ماں کا آنچل
مدّتوں بعد ہمیں نیند سُہانی آئی

اتنی آسانی سے ملتی نہیں فن کی دولت
ڈھل گئی عمر تو غزلوں پہ جوانی آئی

No comments:

Post a Comment