Pages

Monday, 30 November 2015

اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں



اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں 
وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہےسردیوں میں 

مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی 
جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھڑکنوں میں 

وہ بچپنا جو اداس راہوں میں کھو گیا 
میں ڈھو نڈتا ہوں اسے تمہاری شرارتوں میں 

اسے دلاسے تو دے رہا ہو مگر یہ سچ ہے 
کہیں کوئی خوف بڑھ رہا ہت تسلیوں میں 

تم اپنی پوروں سے کیا لکھ گے تھے جاناں 
چراغ روشن ہے اب بھی میری ہتھیلیوں میں 

جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی 
تیری یہی اہمیت ہے میری کہا نیوں میں 

مجھے یقیں ہےوہ تھام لے گا بھرم رکھے گا 
یہ مان ہے تو دیے جلاے ہے اندھیوں میں 

ہر اک موسم میں روشنی سی بکھرتے ہے 
تمہارے غم کے چراغ میری اداسیوں میں

No comments:

Post a Comment