Pages

Saturday, 14 November 2015

متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں



متاع کوثر و زمزم کے پیمانے تری آنکھیں
فرشتوں کو بنا دیتی ہیں دیوانے تری آنکھیں

جہان رنگ و بو الجھا ہوا ہے ان کے ڈوروں میں 
لگی ہیں کاکل تقدیر سلجھانے تری آنکھیں

اشاروں سے دلوں کو چھیڑ کر اقرار کرتی ہیں
اٹھاتی ہیں بہارِ نو کے نذرانے تری آنکھیں

وہ دیوانے زمام لالہ و گل تھام لیتے ہیں
جنہیں منسوب کر دیتی ہیں ویرانے تری آنکھیں

شگوفوں کو شراروں کا مچلتا روپ دیتی ہیں
حقیقت کو بنا دیتی ہیں افسانے تری آنکھیں

No comments:

Post a Comment