Pages

Tuesday, 8 December 2015

ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ



ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ
ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ

ﭘﯿﺎﺭﺍ ﮔﺮ ﮨﻮ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﮰﮐﺴﯽ ﮐﻮ
ﺍﺱ ﮐﺎ ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ

ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﺎﮰ
ﭘﮩﻠﮯ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮭﮑﺎﮰ

ﻭﮦ ﺻﻨﻢ ﺟﻮ ﺧﺪﺍ ﺑﻦ ﮔﮱ ﮨﯿﮟ
ﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﯾﺪﺍﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ


جاگ اٹھے تو آہیں بھریں گے
حسن والوں کو رسوا کریں گے

سو گئے ہیں جو فرقت کے مارے
ان کو بیدار کرنا منع ہے

ہم نے کی عرض اے بندہ پرور
کیوں ستم ڈھا رہے ہو ہم پر

بات سن کر ہماری وہ  بولے
ہم سے تکرار کرنا منع ہے

سامنے جو کھلا ہے جھروکا
کھا نہ جانا قتیل ان کا دھوکا

اب بھی اپنے لیے اس گلی میں
شوقِ دیدار کرنا منع ہے

ﻟﮑﮫ ﺩﯾﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺭ ﭘﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ

ﺍﺱ ﺟﮕﮧ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﻨﻊ ﮨﮯ

No comments:

Post a Comment