Pages

Thursday, 18 February 2016

تمہیں بھی تو یاد ہوگا



تمہیں یاد ہوگا 
تمناؤں کے اسی بھنور میں 
خواہشوں کے اسی جنگل میں 
پھول چنتے کبھی تتلیاں پکڑتے 
میں نے یونہی پوچھا تھا 
جان شاعری 
اس دھرتی سے 
اُس امبر تک 
صرف تم بستی ہو 
صرف تم ہنستی ہو 
صرف تم دکھتی ہو 
تمہیں تو یاد ہوگا 
انہیں دنوں میں سے کوئی دن تھا 
ہاں تاریخ فروری کی چودہ تھی 
ماہ وسال اب گزرے میں کتنے 
تمہیں بھی تو یاد ہوگا

No comments:

Post a Comment