Pages

Friday, 22 July 2016

تم سے کہنا تھا


تم سے کہنا تھا
اک نظر کی فرصت میں
سطحِ دل پہ کِھل اُٹھے
لفظ بھی، معانی بھی
خامشی کی جِھلمل میں
آگ بھی تھی، پانی بھی
دل نے دھڑکنوں سے بھی
جو کہی نہیں تھی اب تک
ان کہی کہانی بھی
ان کہی کہانی میں
آنکھ بھر تمنا تھی
ہاتھ بھر کی دوری پر
لمس بھر کی قربت تھی
لمحہ بھر کا سپنا تھا

No comments:

Post a Comment