Pages

Tuesday, 4 October 2016

یا الہی، مرگِ یوسف کی خبر سچی نہ ہو


اب نہیں ہوتیں دعائیں مستجاب
اب کسی ابجد سے زندانِ ستم کھلتے نہیں
سبز سجادوں پہ بیٹھی بیبیوں نے
جس قدر حرف عبادت یاد تھے
پو پھٹے تک انگلیوں پہ گن لیے
اور دیکھا رحل کے نیچے لہو ہے
شیشۂ محفوظ کی مٹی ہے سرخ
سطر مستحکم کے اندر بست و در باقی نہیں
ایلچی کیسے بلاد مصر سے
سوئے کنعاں آئے ہیں
اک جلوس بے تماشہ گلیوں بازاروں میں ہے
یا الہی، مرگِ یوسف کی خبر سچی نہ ہو

۔۔۔۔

اب سمیٹو مشک و عنبر
ڈھانپ دو لوح و قلم
اشک پونچھو اور ردائیں نوک پا تک کھینچ لو
کچی آنکھوں سے جنازے دیکھنا اچھا نہیں

No comments:

Post a Comment