Pages

Friday, 9 December 2011

دسمبر



مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ

کس لئیے دسمبر میں

یوں اداس رہتا ہوں

کوئی دکھ چھپاتا ہوں

یا کسی کے جانے کا

سوگ میں مناتا ہوں

آپ میرے البم کا

صفحہ صفحہ دیکھیں گے

آئیے دکھاتا ہوں

ضبط آزماتا ہوں

سردیوں کے موسم میں

گرم گرم کافی کے

چھوٹے چھوٹے سپ لے کر

کوئی مجھ سے کہتا تھا

ہائے اس دسمبر میں

کس بلا کی سردی ہے

کتنا ٹھنڈا موسم ہے

کتنی یخ ہوائیں ہیں

آپ بھی عجب شے ہیں

اتنی سخت سردی میں

ہو کے اتنے بے پروا

جینز اور ٹی شرٹ میں

کس مزے سے پھرتے ہیں

شال بھی مجھے دے دی

کوٹ بھی اڑھا ڈالا

پھر بھی کانپتی ہوں میں

چلئیے اب شرافت سے

پہن لیجئے سویٹر

آپ کے لئیے میں نے

بن لیا تھا دو دن میں


کتنا مان تھا اس کو

میری اپنی چاہت پر

اب بھی ہر دسمبر میں

اسکی یاد آتی ہے

گرم گرم کافی کے

چھوٹے چھوٹے سپ لے کر

ہاتھ گال پر رکھے

حیرت و تعجب سے

مجھ کو دیکھتی رہتی

اور مسکرا دیتی

شوخ و سرد لہجے میں

مجھ سے پھر وہ کہتی تھی

اتنے سرد موسم میں

آدھی سلیوز کی ٹی شرٹ!ٓ

اس قدر نہ اترائیں

سیدھے سیدھے گھر جائیں

اب کی بار جب آئیں

براؤن ٹراؤزر کے ساتھ

بلیک ہائی نیک پہنیں

کوٹ کوئی ڈھنگ سا لے لیں

ورنہ میں قسم سے پھر ایسے روٹھ جاؤں گی

سامنے نہ آؤں گی

ڈھونٹتے ہی رہئیے گا

پاس بیٹھے ابّو کے

پالٹیکس پر کیجئے گرم گرم ڈسکشن

کافی لے کے کمرے مِیں مَیں تو پھر نہ آؤں گی

خالی خالی نظروں سے آپ ان خلاؤں میں

یوں ہی تکتے رہئیے گا

اور بے خیالی پر ڈانٹ کھاتے رہئیے گا


کتنی مختلف تھی وہ

سب سے منفرد تھی وہ

اپنی ایک لغزش سے

میں نے کھو دیا اسکو

اب بھی ہر دسمبر میں

اسکی یاد آتی ہے



No comments:

Post a Comment