Pages

Monday, 19 December 2011

تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے




تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے

تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا

بےنیازی سے مگر کانپتی آواز کے ساتھ
تو نے گھبرا کے میرا نام نہ پوچھا ہوتا
تیرے بس میں تھی اگر مشعل جذبات کی لو
تیرے رخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا
یوں تو مجھ سے ہویئں صرف آب وہوا کی باتیں
اپنے ٹوٹے ہوئے فقروں کو تو پرکھا ہوتا
یونہی بے وجہ ٹھنکنے کی ضرورت کیا تھی 
دم رخصت اگر یاد نہ آیا ہوتا
تیرا غماز بنا خود تیرا انداز خرام
دل نہ سنبھلا تھا تو قدموں کو سنبھالا ہوتا
اپنے بدلے میری تصویر نظر آجاتی 
تُو نے اُس وقت اگر آیئنہ دیکھا ہوتا
حوصلہ تجھ کو نہ تھا مجھ سے جُدا ہونے کا
ورنہ کاجل تیری آنکھوں میں نہ پھیلا ہوتا

No comments:

Post a Comment