Pages

Thursday, 15 December 2011

تیری یاد کے زخم سے رفاقت آج بھی ہے



شام کے اس پہر میں وحشت آج بھی ہے
جدائی کی اس گھڑی میں قیامت آج بھی ہے

رخصت ہوۓ تو آنکھ سے آنسو نہیں گرا
تجھ سے بچھڑنے پر ہم کو حیرت آج بھی ہے

دھوپ کے اس سفر نے ہمیں سب کچھ بھلادیا
پر تیری یاد کے زخم سے رفاقت آج بھی ہے

جلاتے ہیں اپنے خون سے چراغوں کے سلسلے
پتھروں کے اس نگر میں شہرت آج بھی ہے


No comments:

Post a Comment