Pages

Wednesday, 11 January 2012

محبت اک نازک سی لڑکی ہے



تمہیں یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ 
ریسٹورنٹ کے نیم تاریک گوشے میں
بیٹھ کر مدھم سرگوشیوں میں 
مسکراتے لبوں سے بات کرنا
اور آئس کریم کے کپ میں چمچ ہلاتے ہوئے
خواہشِ دل کو زباں پہ لے آنا محبت ہے؟


تمہین یہ کس نے کہہ دیا آخر کہ
جائز و ناجائز کے فلسفے کا عصا تھامے
اخلاقیات کی اپنی کسوٹی بنائے
جو از حد و بے حد کی دیوار سمائے
بلا دستک بے روح مکان جسم میں در آنا محبت ہے؟


بلکہ محبت تو دور دراز کے کسی 
وحشی قبیلے میں
بسنے والی کوئی چالاک دیوی جو
تہماری انا کو اپنے طلسم سے
یوں قید کرتی ہے کہ 
تم اپنا سارا زعم بھول جا تے ہو
محبت من کا سچا سودا ہے
جسے بازار میں بیچا نہیں کرتے
محبت اک نازک سی لڑکی ہے
جسے رُلایا نہیں کرتے
محبت کو یوں ضائع نہیں کرتے

No comments:

Post a Comment