اُسے انجانے رستوں سے گزر جانے کی خواہش تھی
محّبت میں امر ہوجانے کی، مرجانے کی خواہش تھی
وہ کہتا تھا جیون تیرگی ہے
رنگ بھرنے ہیں اس میں روشنی کے
اور یہ ہم کو مختصر سے چند لمحے جو میسر ہیں
یہ لمحے ہمیں محبت سے آباد کرنے ہیں
کسی کو دُور سے دیکھنا، کسی سے بات کرنی ہے
جہاں یہ دن گزر جائیں وہیں پہ رات کرنی ہے
وہ کہتا ہے محبت کا کوئی موسم نہیں ہوتا
یہ ہر موسم کا جزبہ ہے جو کبھی کم نہیں ہوتا
ادھوری سی محبت ہے ہمیں تکمیل کرنی ہے
محبت کو نئے ڈھب سے بسر کرنے کی خواہش اُسے
ہر شب جگاتی ہے
نہ جانے کون سی چاہت اُسے ہر پل رُلاتی تھی
شناسا تھا ہر ایک سے پر انجان رہتا تھا
بہت آباد تھا لیکن بہت ویران رہتا تھا
اُسے ہر شخص کو حیران کر جانے کی عادت تھی
محبت میں امر ہوجانے کی، مرجانے کی خواہش تھی
No comments:
Post a Comment