Pages

Thursday, 19 January 2012

دل کی حالت سنبھل چلی ہے




بات بس سے نکل چلی ہے
دل کی حالت سنبھل چلی ہے

اب جنوں حد سے بڑھ چلا ہے
اب طبیعت بہل چلی ہے

اشک خونناب ہو چلے ہیں
غم کی رنگت بدل چلی ہے

یا یونہی، بجھ رہی ہیں شمعیں
یا شبِ ہجر ٹل چلی ہے

لاکھ پیغام ہو گئے ہیں
جب صبا ایک پل چلی ہے

جاؤ اب سوئے رہو ستارو
درد کی رات ڈھل چلی ہے


No comments:

Post a Comment