Pages

Saturday, 11 February 2012

جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی




میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں 
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں


جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی 
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں

دور و نزدیک سے اٹھتا نہیں شورِ زنجیر 
اور صحرا میں کوئی نقشِ کفِ پا بھی نہیں


 بے نیازی سے سبھی قریہء جاں سے گزرے 
دیکھتا کوئی نہیں ہے کہ تماشا بھی نہیں


وہ تو صدیوں کا سفر کر کے یہاں پہنچا تھا 
تو نے منہ پھیر کے جس شخص کو دیکھا بھی نہیں

No comments:

Post a Comment