Pages

Saturday, 11 February 2012

دل کو کسی کا سامنا کرنے کی تاب ہی نہ تھی



لفظوں سے چھاؤں کی سطروں کو سائباں کیا
جیسے بھی ہو سکا، بسر وقتِ زوالِ جاں کیا

دل کو کسی کا سامنا کرنے کی تاب ہی نہ تھی
اچھا کیا کہ آنکھ نے آنسو کو درمیاں کیا

جتنا میں اپنے پاس تھا، اتنا میں اپنے پاس ہوں
باقی کا اس سے پوچھیے، اس نے مجھے کہاں کیا

جس پہ خفا ہوئے ہو تم، تم نے سجھائی تھی وہ بات
میرا بس اتنا دوش ہے ، میں نے اسے بیاں کیا



No comments:

Post a Comment