Pages

Thursday, 26 April 2012

عشق بھی جلتے چناروں کی طرح لگتا ہے





جھلملاتے ہوئے تاروں کی طرح لگتا ہے
تو مجھے اجلے نظاروں کی طرح لگتا ہے

ڈال دیتے ہیں کئی درد کٹاؤ اس میں
دل بھی دریا کے کناروں کی طرح لگتا ہے

بے یقینی ہے کہ رہتے ہیں سراب آنکھوں میں
فائدہ مجھ کو خساروں کی طرح لگتا ہے

زندگی جس نے گزاری ہو خوشی میں ساری
اسکو اک غم بھی ہزاروں کی طرح لگتا ہے

بعض اوقات محبت کی تپش میں مجھ کو
عشق بھی جلتے چناروں کی طرح لگتا ہے

مل گئی قرب مسلسل میں طبیعت اس سے
اب مجھے ہجر بھی یاروں کی طرح لگتا ہے


No comments:

Post a Comment