Pages

Sunday, 15 July 2012

بڑی عمر کے بعد ان آنکھوں میں کوئی ابر اترا تیری یادوں کا


ہجر کے شہر میں دھوپ اتری،میں جاگ اٹھا تو خواب ھوا
میری سوچ خزاں کی شام بنی،تیرا چہرہ اور گلاب ھوا
برفیلی رت کی تیز ھوا کیوں جھیل میں کنکر پھینک گئی
اک آنکھ کی نیند حرام ھوئی،اک چاند کا عکس خراب ھوا
تیرے ہجر میں ذہن پگھلتا تھا،تیرے قرب میں آنکھیں جلتی ھیں
تجھے کھونا ایک قیامت تھا،تیرا ملنا اور عذاب ھوا
بھرے شہر میں ایک ھی چہرہ تھا جسے آج بھی گلیاں ڈھونڈتی ھیں
کسی صبح اسی کی دھوپ کھلی،کسی رات وھی مہتاب ھوا
بڑی عمر کے بعد ان آنکھوں میں کوئی ابر اترا تیری یادوں کا
میرے دل کی زمیں آباد ھوئی،میرے غم کا نگر شاداب ھوا
کبھی وصل میں"محسن"دل ٹوٹا،کبھی ہجر کی رت نے لاج رکھی
کسی جسم میں آنکھیں کھو بیٹھے،کوئی چہرہ کھلی کتاب ھوا

No comments:

Post a Comment