Pages

Sunday, 15 July 2012

ہجوم میں تھا وہ کھل کر نہ رو سکا ھو گا




ہجوم میں تھا وہ کھل کر نہ رو سکا ھو گا
مگر یقیں ھے کہ شب بھر نہ سو سکا ھو گا
وہ شخص جس کو سمجھنے میں مجھ کو عمر لگی
بچھڑ کے مجھ سے کسی کا نہ ھو سکا ھو گا
لرزتے ھاتھ،شکستہ سی ڈور سانسوں کی
وہ خشک پھول کہاں تک پرو سکا ھو گا
بہت اجاڑ تھے پاتال اس کی آنکھوں کے
وہ آنسوؤں سے نہ دامن بھگو سکا ھو گا
میرے لیے وہ قبیلے کو چھوڑ کے آتا
مجھے یقیں ھے یہ اس سے نہ ھو سکا ھو گا

No comments:

Post a Comment