Pages

Tuesday, 28 August 2012

تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے



تجھے بھلا کے جیوں ایسی بددعا بھی نہ دے 
خدا مجھے یہ تحمل یہ حوصلہ بھی نہ دے 

مرے بیان صفائی کے درمیاں مت بول 
سنے بغیر مجھے اپنا فیصلہ بھی نہ دے 

یہ عمر میں نے ترے نام بے طلب لکھ دی 
بھلے سے دامن دل میں کہیں جگہ بھی نہ دے 

یہ دن بھی آئیں گے ایسا کبھی نہ سوچا تھا 
وہ مجھ کو دیکھ بھی لے اور مسکرا بھی نہ دے 

یہ رنجشیں تو محبت کے پھول ہیں ساجد 
تعلقات کو ا س بات پر گنوا بھی نہ دے

No comments:

Post a Comment