Pages

Monday, 27 August 2012

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا



پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا
دامن بھی تیرے غم میں بھگونے نہیں دیا
تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں
شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا
آنکھوں میں آکے بیٹھ گئی اشکوں کی لہر
پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا
دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے
دنیا کا کوئی درد سمونے نہیں دیا
ناصر یوں اُسکی یاد چلی ہاتھ تھام کے
میلے میں اِس جہان کے کھونے نہیں دیا

No comments:

Post a Comment