Pages

Tuesday, 28 August 2012

ساون بھادوں ساٹھ ہی دن ہیں پھر وُہ رت کی بات کہاں



ساون بھادوں ساٹھ ہی دن ہیں پھر وُہ رت کی بات کہاں
اپنے اشک مسلسل برسیں اپنی سی برسات کہاں
چاند نے کیا کیا منزل کر لی - نکلا ، چمکا ڈُوب گیا
ہم جو آنکھ جھپک لیں سو لیں اے دل ہم کو رات کہاں
پیت کا کاروبار بہت ہے اب تو اور بھی پھیل چلا
اور جو کام جہاں کے دیکھیں فرصت دیں حالات کہاں
قیس کا نام سُنا ہی ہوگا ہم بھی ملاقات کرو
عشق و جنوں کی منزل مشکل سب کی یہ اوقات کہاں

No comments:

Post a Comment