Pages

Monday, 27 August 2012

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد



تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد 
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہے ہیں شجر شام کے بعد 

اتنے چپ چاپ کے رستے بھی رہیں گے لا علم 
چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد 

میں نے ایسے ہی گناہ تیری جدائی میں کیے 
جیسے طوفاں میں چھوڑ دے گھر شام کے بعد 

شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا 
جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد 

رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچا 
کون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد 

تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ 
تو کسی روز میرے گھر میں اتر شام کے بعد 

لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج 
کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد

No comments:

Post a Comment