Pages

Thursday, 27 September 2012

مدتوں بعد مری آنکھ میں آنسو آئے


وقت رخصت کہیں تارے کہیں جگنو آئے
ہار پہنانے مجھے پھول سے بازو آئے


بس گئی ھے مرے احساس میں یہ کیسی مہک
کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے


میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ھومرے در پہ اور تو آئے


اسکی باتیں کہ گل و لالہ پر شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے


ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ھے
شوخ کھایا ھوا جیسے کوئی آھو آئے


اس نے چھو کر مجھے پتھر سے انسان کیا
مدتوں بعد مری آنکھ میں آنسو آئے

No comments:

Post a Comment