Pages

Thursday, 27 September 2012

آنکھوں کی رم جھم



سنا ہو گا بہت تم نے

کہیں آنکھوں کی رم جھم کا
کہیں پلکوں کی شبنم کا 

پڑھا ہو گا بہت تم نے

کہیں لہجے کی بارش کا
کہیں ساگر کے آنسو کا

مگر تم نے کبھی ہمدم

کہیں دیکھا ؟ کہیں پڑھا؟

کسی تحریر کے آنسو

مجھے تیری جدائی نے 
یہی معراج بخشی ہے

کہ میں جو لفظ لکھتی ہوں
وہ سارے لفظ روتے ہیں

کہ میں جو حرف بنتی ہوں
وہ سارے بین کرتے ہیں

میرے سنگ اس جدائی میں
میرے الفاظ مرتے ہیں

سبھی تعیف کرتے ہیں 
میری تحریر کی لیکن

کبھی کوئی نہیں سنتا 
میرے الفاظ کی سسکی

فلک کو جو ہلا ڈالیں
میرے لفظوں میں ہیں شامل
اسی تاثیر کے آنسو

No comments:

Post a Comment