Pages

Thursday, 27 September 2012

دسمبر ٹھہر جاؤ



!دسمبر ٹھہر جاؤ
ابھی لمحے نہیں بکھرے
ابھی موسم نہیں بچھڑے
میرے کمرے کی ٹھنڈک میں
ابھی کچھ دھوپ باقی ہے
میری ڈائری کے کچھ صفحے
ابھی کچھ کہ نہیں پائے
میرے آنگن کے کچھ پودے
ابھی بھی گنگناتے ہیں
میرے بے جان ہونٹوں پر
ابھی مسکان ویسی ہے
کسی کے لوٹ آنے کا
ابھی امکان باقی ہے
!!دسمبر ٹھہر جاؤ
دسمبر ٹھہر جاؤ

No comments:

Post a Comment