یہی وہ موڑ ہے جاناں
جدھر آکر ہمیشہ قافلے لٹتے ہوئے دیکھے
یقیں مٹتے ہوئے دیکھے
ستاروں نے،بہاروں نے ،زمین اور آسماں نے بھی یہ منظر
بارہا دیکھا
یہی وہ موڑ ہے جاناں
جہاں ہم کو بچھڑنا ہے
بظاہر مسکرا کر،خوش نظر آکر یہ کہنا ہے
یہ کہنا ہے کہ جو جاتا ہوا پل ہے
کبھی واپس نہیں آتا
کوئی گزرا ہوا "کل" "آج" ہرگز بن نہیں سکتا
نئے رستے،نئی منزل،نئی چاہت،نئی خوشیاں
ہماری منتظر ہوں گی
اب اگلے موڑ پر پھر سے کسی سے پیار کرنا ہے
اور اس سے پیار کا اقرار کرنا ہے
یہی ہر بار کرنا ہے
سنو جاناں! یہاں پر معجزے ہوتے تو ہیں لیکن کتابوں میں
اور ان بے درد خوابوں میں
تمہیں معلوم ہوگا خواب تو بس خواب ہوتے ہیں
ہماری آنکھ کی پتلی میں بس اک رات کے مہمان ہوتے ہیں
بلائے جان ہوتے ہیں
چلو اس بحث کو چھوڑو
تو ہاں کیا کہہ رہی تھی میں؟
مجھے یاد آگیا میں کہہ رہی تھی یہ
یہی وہ موڑ ہے جاناں
جہاں ہم کو بچھڑنا ہے
یہ شہر ِدل اجڑنا ہے
No comments:
Post a Comment